انابیہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی اپنا تفصیلی جائزہ لے رہی تھی۔ کانوں میں پرل کے ٹاپس پہنے، کلائی میں نازک سا سلور بریسلٹ پہنا، سلک کا ہلکے پنک کلر کا ڈوپٹہ اوڑھا جو کہ پھسل کر کے دوبارہ اس کے ہاتھ میں آگیا اس نے دوبارہ کندھے پر ٹکایا، گورے مخملی پاؤں میں سلور کلر کی ہائی ہیل پہنی۔ جو کہ پنک چوڑی دار پاجائمے اور لانگ فراک کے ساتھ بہت جچ رہی تھی۔
ہر چیز پر فیکٹ تھی اس کو ہر چیز میں پرفیکشن ہی چاہیے ہوتی تھی، خواہ وہ اس کی جیولری ہو، کپڑے ہوں یا زندگی کا کوئی بھی مسئلہ ہو ہر چیز پرفیکٹ ہونی چاہیے تھی۔
انابیہ تیار ہو کر نیچے آئی۔ آج اس کی بڑی بہن کی منگنی تھی۔ باہر لان میں ارینجمنٹ کیا گیا تھا گلاب کے تازہ پھولوں کی مہک ہر سو تھی۔ وہ اپنی عمّو جان کو ڈھونڈتی ہوئی باہر لان کی طرف بھاگی تھی۔
راستے میں اپنے خالہ زاد کزن عدیل سے ٹکرائی۔ نگاہیں ایک دوسرے سے ملیں انابیہ نے شرم سے سر جھکا دیا۔ عدیل مسکرا اٹھا اور بولا" اوئے چڑیل اتنی بڑی ہو گئی ہو؟ " انابیہ نے گھوری ڈال کر دیکھا کہ یہ کون ہے جو اتنی بے تکلفی سے مجھے چڑیل کہہ رہا ہے۔
اس کو پہچاننے میں ذرا ٹائم لگا یہ تو عدیل تھا۔ کافی عرصے کے بعد اس کی خالہ جان اور ان کا بیٹا منگنی اٹینڈ کرنے انکے گھر آسکے تھے۔
انابیہ نے اس کو ایک بار پھر دیکھا اور سوچنے لگی کیا شاندار پرسنیلٹی ہے۔ عینک جو کہ اس نے شاید نظر کی لگائی تھی مگر اس پر جچ رہی تھی، کلا ئی میں ریسٹ واچ، بلیک شلوار قمیض کے اوپر گرے واسکٹ پہنے وہ بہت ڈیسنٹ لگ رہا تھا۔ واسکٹ کی جیب میں سوٹ کے میچنگ ہمراہ رومال رکھا گیا تھا جو کہ پرسنیلٹی میں مزید اضافہ کر رہا تھا۔
جائزہ لینے کے بعد اس نے عدیل کو مسکرا کر اندر آنے کو کہا اور وہ اندر باقی کزنز کے پاس جا کر بیٹھ گیا۔
عدیل کی نظریں بار بار ایک ہی چہرہ ڈھونڈنے میں مصروف تھیں۔
انابیہ کبھی اندر کبھی باہر کا جائزہ لے رہی تھی۔
منگنی کا فنکشن اختتام پذیر ہوا۔
انابیہ اپنی جیولری اتار کر ڈریسنگ پر رکھ رہی تھی، ایک بار پھر عدیل کی سوچوں میں گم ہوگئی۔ یہ بات یہیں ختم نہیں ہوئی تھی بلکہ عدیل کچھ روز بعد اپنی خالہ سےاکثر ملنے کے بہانے آتا۔
اورانابیہ سے کافی دیر باتیں کرتا۔ اب ان کی پسندیدگی ایک نئے رشتے میں بندھنے جا رہی تھی، دونوں گھرانوں نے بچوں کی خوشی دیکھتے ہوئے ان کی منگنی کردی۔
وہ دونوں اس نئے رشتے میں بندھ کر بہت خوش تھے۔
کچھ دن کے بعد عدیل کی سالگرہ تھی، وہ اپنی سالگرہ اپنی ہونے والی شریک حیات کے ساتھ منانا چاہتا تھا، انھوں نے سمندر کے کنارے سالگرہ سیلیبریٹ کی۔
آج کا دن عدیل اور انابیہ دونوں کے لیے خوشگوار تھا۔ کھانا کھانے کے بعد عدیل نے انابیہ کو شاپنگ کروائی اور گھر کے دروازے تک چھوڑنے آیا۔ " انابیہ آج میں بہت خوش ہوں تمہاری ذات نے مجھے مکمل کر دیا۔ "
انابیہ نےمحبت بھری نگاہ سے عدیل کو دیکھا اور رخصت کردیا۔
عدیل بھی واپسی کے سفر پر روانہ اس کی پیاری یادوں کے سنگ جا رہا تھا کہ اچانک سامنے سے آتا ہوا ٹرالا اس کی گاڑی میں آ لگا۔
Nazneen Khan
10-Jun-2024 06:19 AM
?aage ki story
Reply
Nazneen Khan
10-Jun-2024 06:16 AM
👌👌
Reply
MotasimMalik
06-Feb-2023 05:54 PM
بہت اچھی تحریر
Reply